ذرائع کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں سینئر وزیر کرنل (ر) وقار نور، وزیر راجہ فیصل ممتاز راٹھور ،چیف سیکرٹری سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی ، اجلاس میں آزاد جموں و کشمیر کابینہ نے پندرہویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی۔
کابینہ نے آزاد جموں و کشمیر عبوری آئین 1974 کے آرٹیکل 14 میں وزراء کی مختص شدہ حد کو ختم کرنے کے مسودے کی منظوری دی ، اب مسودہ قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا ، کابینہ نے وزراء کی ایک کار کے پٹرول کی سیلنگ کی حد 500 لیٹر کرنے کی منظوری دی جو پہلے لامحدود تھی۔
اجلاس کے دوران کابینہ نے وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد سے جاری کئے جانے والے تمام احکامات کی بھی منظوری دی ہے ، وزیراعظم انوارالحق نے خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیا، قانون کی عملداری یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 12 ارب روپے ترقیاتی فنڈ کی مد میں دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے جس میں سے گزشتہ روز جاری کئے گے چار ارب ستر کروڑ شامل نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ خود کو قانون کے سامنے جوابدہ سمجھتا ہوں، ایک عام شہری کو سوال پوچھنے کا پورا حق ہے ،کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ،سرکاری آفیسران و اہلکاران قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں ، قانون کی تشریح لکھے گئے الفاظ کے مطابق ہو گی کسی کو من مرضی کی تشریح کی اجازت نہیں دی جا سکتی انہوں نے احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن کو فعال ادارہ بنانے کے لئے موسٹ سینئر وزیر کی سربراہی میں کمیٹی بھی قائم کردی ہے.
وزیراعظم انوارالحق نے کہا کہ تمام محکمے کفایت شعاری کو یقینی بنائیں ،ریاست کے وسائل تحریک آزادی جموں و کشمیر اور بہتر حکمرانی پر خرچ کئے جائیں گے ،وزیراعظم ،وزراء ،چیف سیکرٹری ،سیکرٹریز پبلک سرونٹ ہیں ان کا کسی قسم کا وائسرائے کا تاثر نہیں جانا چاہیے ، اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو یقینی بنا کر اختیارات کی مرکزیت کو ختم کیا جائے گا ، انہوں نے کابینہ میں خطاب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ اور سروسز میں سات دن میں ایک گورننس کا سسٹم رائج کیا جائے .
وزیراعظم نے ترقیاتی پراجیکٹس کی رویژن کے حوالے سے وزیر حکومت راجہ فیصل ممتاز کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی اور کہا کہ ریاست کے عوام کی فلاح وبہبود اولین ترجیح ہے۔
15 ویں آئینی ترمیم کو اسمبلی میں پیش کرنے کے لئے قانون ساز اسمبلی کا اجلاس چار مئی کو طلب کر لیا گیا ہے اور اس کے بعد سپیکر کا انتخاب اور وزرا کا حلف ہو گا۔
ادھر پی ٹی آئی نے بھی آج شام کو پارلیمانی جماعت کا اجلاس طلب کر لیا اور اس اجلاس میں جو رکن اسمبلی شریک ہو گا اسی کو پی ٹی آئی کا ممبر اسمبلی تصور کیا جائے گا اور جو ارکان اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے ان کا پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے 52 ارکان اسمبلی میں سے 31 کا تعلق پی ٹی آئی سے جن میں سے 12 نے انوارالحق کی قیادت میں فارورڈ بلاک بنایا تھا۔